جوش جنوں عشق چھپایا نہ جائے گا
برق جمال حسن گرایا نہ جائے گا
آداب نظر ہم سے اٹھایا نہ جائے گا
پھر بھی نگاہے شوق جھکایا نہ جائے گا
رخ سے نقاب یار ہٹایا نہ جائے گا
کیا رو بہ رو یہ چہرا دیکھایا نہ جائے گا
رسم ویصال کھل کے نبھایا نہ جائے گا
کیا مجھکو پھر گلے سے لگایا نہ جائے گا
اطوار عشق انکو بتایا نہ جائے گا
ہر عہد انکا یاد دیلایا نہ جائے گا
آنکھوں کو دل کی راہ سجھایا نہ جائے گا
اب اور اس میں کوئی بسایا نہ جائے گا
یہ عشق ہم سے اور جتایا نہ جائے گا
ذرروں کو آفتاب بنایا نہ جائے گا
اب اور اب چشم بہایا نہ جاےگا
پلکوں پۓ موتیو ں کو سجایا نا جاےگا
مجنوں عشق در در پھرایا نہ جاےگا
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جاےگا
اصغر کو عاشقی سے ملایا نہ جائے گا
آینہ آئینہ کو دیکھایا نا جاےگا