جو اپنے ہی اندر کسی الجھن

Poet: Tauqir Reza By: Tauqir Reza, Paris

جو اپنے ہی اندر کسی الجھن میں گھرا ہو
کیا اسکو لگے شہر میں پھر جو بھی ہوا ہو

کچھ ایسے پلٹ آیا ہوں دہلیز وفا پہ
جیسے کسی زنجیر نے در کھینچ لیا ہو

کچھ ایسے وہ امید بھی دل بوس ہوئی ہے
بچہ ہو کوئی جیسے کہ اٹھتے ہی گرا ہو

حالات نے کچھ ہم سے آنا چھین لی ورنہ
مشکل تھا کہ حق اپنا بھی یوں مانگ لیا ہو

گھبرا کے میری آنکھوں کی حدت سے وہ سورج
روکو جو سمندر میں کہیں ڈوب چلا ہو

ہم کو تو یہاں حسن بھی نایاب لگا ہے
کچھ تم ہی بتاؤ جو کہیں عشق ملا ہو

ہم رستہ ہستی پہ وہ بل کھا کے گرے ہیں
اندھا کوئی ٹکرا کے جو پتھر سے گرا ہو

کچھ راتوں سے میں خواب برے دیکھ رہا ہوں
یہ گھر کسی اندھے کو نظر آ نہ گیا ہو

طے کرنے تھے وہ جسکو رضا نور کے رستے
وہ جسم کی دیوار سے ٹکرا نہ گیا ہو

Rate it:
Views: 448
26 Nov, 2013