جو بظاہر پھٹے کپڑوں میں رہا کرتا ہے
اپنے مالک سے وه ہر روز ملا کرتا ہے
ہو گا دنیا کی نظروں میں وہ اندھا لیکن
اس کو ہر سمت ہی محبوب دکھا کرتا ہے
کسی کام کی شاباش مجھے دینا نہیں تم
سارے کام تو مالک ہے خدا کرتا ہے
اسی جانور کی عظمت کو سلام ہے میرا
مرتے دم تک جو مالک سے وفا کرتا ہے
اسے میخانے میں آنے کی اجازت ہی نہیں
بھری محفل میں ہی جو شور بپا کرتا ہے
خود تو محبوب بلا لیتا ہے عرش پہ اپنا
کیوں وہ اوروں کے محبوب جدا کرتا ہے
تیری قسمت میں نا باقر کبھی آۓ اندھیرا
صبح و شام فقیر یہی دعا کرتا ہے