Add Poetry

جو جبر کی فصل بو رہے ہیں، کبھی تو اُن کا حساب ہوگا

Poet: سرور فرحان سرورؔ By: سرور فرحان سرورؔ, Karachi

خموش کب تک زُباں رہے گی؟ ہر ایک ظُلم کا جواب ہوگا
جو جبر کی فصل بو رہے ہیں، کبھی تو اُن کا حساب ہوگا

سمجھ رہے ہیں جو ہیں سیانے، کیوں روزِ محشر کو بھُول بیٹھے؟
میزانِ عدل جب ہو گی قائم، ہر ایک کا احتساب ہوگا

نفرتوں کی فصیل اُٹھا کر، لِسانیات کے خار رکھنا
لَہو کا سودا، عدُو سے کرنا، درندگی کا ہی باب ہوگا

دستار و منبر تو ہیں امانت، اتحادِ ملت ہی کی ضمانت
فسادِ اُمت کی گر ہو نیت، خُدا کا نازل عذاب ہوگا

فزوں ہے سب سے خُدا کی رحمت، اسی لئے ہے بنائی جنت
مکینِ جنت وہی تو ہوگا، بے داغ جس کا شباب ہوگا

گُناہ گاروں پہ یہ کَرَم ہےکہ آنکھ جو شرمندگی سے نَم ہے
گُناہ اُس پر نہ ہوگا باقی، نہ رب کا کوئی عتاب ہوگا

یہ اہلِ سیاست کا کیا چلن ہے، کہ اپنے ہاتھوں لَہو ہے اپنا
ہو بھائی کے ہاتھوں بھائی کا خُوں، ابلیس کا پورا خواب ہوگا

یہ مانا میں نے کہ اِس وطن میں، تعصب کی داستاں ہے ہر جا
مگر مجھے ہے یقین سرور، کبھی تو ختم اِس کا باب ہوگا

(قارئینِ کرام، حالاتِ حاضرہ نے مُجھے صرف مِزاح لکھنے کے خیال سے عارضی طور پر دستبردار کیا ہے ورنہ میرا اب بھی یہی خیال ہے کہ دُنیا میں اس قدر دُکھ تکالیف ہیں کہ مُسکان بانٹنے کا عمل زیادہ ضروری ہے)

Rate it:
Views: 453
19 Feb, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets