جو درَ جانَ جاں سے اٹھتا ہے

Poet: tasdiq ahmed khan "tasdiq" ajmer By: tasdiq ahmed khan , Ajmer

جو درَ جانَ جاں سے اٹھتا ہے
وہ وفا کے جہاں سے اٹھتا ہے

ظلم کی حد نہ پار کر مالی
شور سا گلستاں سے اٹھتا ہے

حسن پھر عشق کو پرکھتا ہے
جوں ہی وہ امتحاں سے اٹھتا ہے

ملک میں ہر فساد اے لوگوں
پیشوا کے بیاں سے اٹھتا ہے

آہ تصدیق جب بھرے مفلس
حشر اک آسماں سے اٹھتا ہے

Rate it:
Views: 385
15 Dec, 2016