جودل کسی سے محبت کرنے سے باز نہ آئے نا جانے اس ضدی کو کیسے کوئی سمجھائے آندھیوں میں جلا رکھا ہےامیدوں کا چراغ اندھیری رات میں وہ کہیں بھٹک نہ جائے