جو مانگنا ہے مانگلے اپنے پروردگار سے
سبکی جھولی بھرتی ہے اُسی کے دربار سے
اے موت تيرا شکريە کيسے اداکروں ميں
تو نے ملايا مجهکو ميرے پروردگار سے
تم روٹھے ھی سھی فقط سامنے آجایا کرو
دل کو سکوں ملتا ہے تیرے دیدار سے
تو کب گھر آیگا اے پردیس جانے والے
ماں بیمار ھوگی ْھے تیرے انتظار سے
اک مدت سےیہی آس لگاے بیٹھا ھوں
نی زندگی ملے گی تیرے پیار سے
رب نے فرما دیا صاف یہ قرآن میں
کوﺉ بھی بچ نہ پایگا موت کے وار سے
اے محبوب اتنی پیاسی نظروں سےہمکونہ دیکھ
کھیں قتل نہ ھو جاے تیری آنکھیوں کے وار سے
ھرایک منزل تیرا قدم چومےگی ھاشم بس
تو ملالے اپنی رفتار کو وقت کے رفتار سے