جو پورے ہو بھی جایںٔ ایسے ارماں کم ہی ہوتے ہیں

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

جو پورے ہو بھی جائیں ایسے ارماں کم ہی ہوتے ہیں
وفا جو ہو سکیں وہ عہد و پیماں کم ہی ہوتے ہیں

ڈبو دی ہے مری کشتی مری ہستی کے طوفاں نے
کہ اِن لہروں کے دامن میں تو طوفاں کم ہی ہوتے ہیں

یہی بہتر تھا اُن کو یاد کچھ ہم ہی دِلا دیتے
کہ وہ اپنے کیۓ پہ خود پشیماں کم ہی ہوتے ہیں

یہاں ہونے کو ہو سکتا ہے کچھ بھی پھِر تعجب کیوں ؟
کِسی بھی بات پر اب ہم تو حیراں کم ہی ہوتے ہیں

تمنا ہر کویٔ رکھتا ہے اپنے دِل میں ساحل کی
ڈبو دیں اپنی کشتی ایسے ناداں کم ہی ہوتے ہیں

یہی اچھا ہے کہ تم روک دو اپنی تلاش عذرا
جہاں میں آدمی کافی ہیں اِنساں کم ہی ہوتے ہیں

Rate it:
Views: 402
28 Jan, 2013