جو کبھی حرام تھا ان کے لیے حلال ہے
تبدیلی آگئی ہے جو وہ بڑی با کمال ہے
کیا ہے جو کہا نہیں جو کہا تھا وہ کیا نہیں
اعظم ہمارا وزیر بھی کیسا صاحب جمال ہے
اس کا نہیں قصور ہے وہ صاحبِ سرور ہے
مقتدر کوئی اور ہے جس کا یہ جلال ہے
ہر ایک پر اُگلا زہر ، ہر لمحہ و ہر پہر
جو بھی ہو رہا ہے اب یہ اس کا ہی وبال ہے
تم ن سے نعمان ہو چپ رہو ڈرتے رہو
خدا مہربان ہے وہ رب ذوالجلال ہے