جو ہمارے بِیچ میں تھا فاصلہ رہنے دیا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

جو ہمارے بِیچ میں تھا فاصلہ رہنے دیا
اپنی کشتی کا پُرانا نا خُدا رہنے دیا

لُوٹ کا تھا مال آخِر بانٹنا تو تھا ضرُور
ہم نے اپنا لے لیا بخرا، تِرا رہنے دیا

روشنی میں بات بربادی کی ہو سکتی نہ تھی
اِس لِیئے تو سب چراغوں کو بُجھا رہنے دیا

کیا شِکایت رہ گئی ہے، اب گِلہ باقی ہے کیا؟؟
سب لُٹا بیٹھے ہیں اپنے پاس کیا رہنے دیا

اے ہمارے دِل کے دُشمن تُم سے اپنا اِنتقام
لے تو سکتے تھے مگر اب باخُدا رہنے دیا

اپنے اپنے طور کا ہے ہر کوئی جوہر شناس
ہم کو بھائی سادگی، ناز و ادا رہنے دیا

تُم گئے تو زِندگی کا ہر سلِیقہ ختم شُد
گھر میں بِکھرا ہم نے کُوڑا جا بجا رہنے دیا

دِل کِسی کی راہ میں جو بِچھ گیا سو بِچھ گیا
دخل کیا دینا تھا، ہم نے بس بِچھا رہنے دیا

سر زمیں سے ہم نے دل کی نوچ پھینکے سب شجر
پیڑ اِک مہکا ہُؤا حسرتؔ لگا رہنے دیا

Rate it:
Views: 573
01 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL