اگر منظور یہ ارضی جناب یار ہوجائے
جو ہونا ہو سو ہوجائے اگر اقرار ہوجائے
خط آخر ہے الفت میں نگاہ یار کی جنبش
کوئی اس پار ہوجائے کوئی اس پار ہوجائے
کسی شب میری بانہوں میں سمٹ کر توڑ لے خود کو
انا کے خول میں وہ شخص نہ بیکار ہوجائے
اندھیرے ساتھ چلتے ہیں اجالے کی مسافت پہ
لٹیرا گر جو اپنا قا فلہ سا لا ر ہو جائے
یہاں اپنی وفائوں کا کوئی گاہک نہیں احسن
چلو رستہ بدلتے ہیں نیا بازار ہو جائے