جیسے بھی حالات بدلتے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: ثانیہ مرزا, حیدر آباد

جیسے بھی حالات بدلتے
لیکن میرے ساتھ وہ چلتے

جانے کس کی نظر لگی ہے
جل گیا گلشن پھولتے پھلتے

مٹ گئیں ہاتھوں کی ریکھائیں
ان کے ہجر میں ملتے ملتے

تنہائی میں سرد رتیں بھی
کٹ جائیں گی جلتے جلتے

جس نگری کے وہ باسی تھے
ہم اس سے کس طور نکلتے

اپنی صورت بھول گئے ہم
روز نیا اک بھیس بدلتے

جو کرتے تھے گل افشانی
وہ بیٹھے ہیں زہر اگلتے

گلشن میں رت کیسی آئی
مالی ہیں خود پھول مسلتے

چھاؤں دیتے پیڑ یہاں پر
دیکھ رہا ہوں جلتے بلتے

جانے کس دم شام ہو جاۓ
زیست کا سورج ڈھلتے ڈھلتے

بدل گئے سب دیپک راہیں
لوگ ملے جو چلتے چلتے

Rate it:
Views: 222
02 Jul, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL