جیسے خوشبو گلاب سے باہر
یوں کبھی آ نقاب سے باہر
جیسے مشکل ہے ستارے گننا
زخم یوں ہیں حساب سے باہر
ان سے ملنے کی مجھ کو خواہش ہے
لیکن اس بار خواب سے باہر
ہو گئی اس کے حسن کی تعریف
ہر سوال و جواب سے باہر
لوگ تم پر فرید ہنستے ہیں
تم بھی نکلو عذاب سے باہر