دنیا سے الگ جیسے گھنٹوں
مانگتے رہے جانماز پے
راتوں کو اٹھ اٹھ کر جیسے
مانگتے رہے جانماز پے
وہی ٹھکرا گیا اس محبت کو
اس عقدیت کو اتنے پیار پے
زبان خاموش رہی اور
آنسو گرتے رہے جانماز پے
اور پوچھتے رہے
کیا سارے سجدے ادھورے رہ گے ؟
جو کیے تھے جانماز پے
اور وہ ساری دعائیں
کیاواپس پلٹ آئی ؟
جو مانگی تھی جانماز پے
کیا مانگ کر بھی
یہی ملنی تھی سزا
کہہ کر دل رویا بہیت جانماز پے
اس تک کوئی صدا بھی ناپہچی
جو پیار سے بار بار
دل دیتا رہا جانماز پے
رہ گئے وہ ہاتھ
خالی کے خالی جو
اٹھے رہتے تھے
اسے پانے کے لیے جانماز پے
گر گئے ہیں وہ ہاتھ
اب کچھ ایسے کہ
اٹھائے بھی اٹھتے نہیں ہیں جانماز پے