حالِ دل ہم سے کہتا نہیں کوئی ہم جو کہتےہیں سُنتا نہیں کوئی ہاں تیرے بعد گلیوں میں دل کی بھول کے بھی اب آتا نہیں کوئی مجھ کو کیوں نہیں یہ آواز دیتے کیاان گھروں میں رہتانہیں کوئی لاکھ میں یاد احمد کرتا ہوں پر مجھے یاد آتا نہیں کوئی