کر دیجئے ابواب مکمل کتاب کے
اطوار چھوڑ دیجئے اب تو حجاب کے
جسکا کوئی بھی حل نہیں یہ وہ سوال ہے
ملتے نہیں نکات کہیں سے جواب کے
محرموں سے یہ پردہ جائز نہیں ہوتا جناب
چہرہ چھپا لیا ہے کیوں پیچھے نقاب کے
نظر عنایت اس طرف اک بار تو کیجئے
در آپ کھول دیجئے اب تو حجاب کے
گلشن میں بہاروں کا سماں ہے عروج پہ
کھلے ہیں پھول رنگ برنگے گلاب کے
آ جاؤ کے ہم لطف اٹھائیں بہار کا
اک بار جا کے آتے نہیں دن بہار کے
چہرہ بھی مضطرب ہے نگاہیں اداس ہیں
کیوں آج مضمحل مزاج ہیں جناب کے
جسے کسی نے کھول کے پڑھنا گوارا نہ کیا
اوراق گمشدہ ہیں ہم اس کتاب کے
عظمٰی ہمیں اب ہر کوئی یہ کہنے لگا ہے
کیا بھاگنے سے حاصل پیچھے سراب کے