جائیدادوں کی کمی نہیں اور دولت کے بھی ہیں انبار یہاں
پیٹ ہے کہ بھرتا نہیں سب حرص وہوس کے ہیں بیمار یہاں
دولت کے حصول کی خاطر تم ساری حدوں کو کرچکے پار
اب تو کردو بس یاروں ارے غریب بھی ہیں بے شمار یہاں
بس اتنا جان لو کہ الله کی رسی بہت ڈھیلی ہوتی ہے یاروں
جب کھینچنے پر آئے رسی تو سب ہوجاتے ہیں شکار یہاں
یه دنیا ایک اسٹیج ہے ہر کوئی نبھا رہا ہے اپنا اپنا کردار
کسی کا اچھا کسی کا برا رول یاروں بس سب ہی ہیں فنکار یہاں
کتنے آئے کتنے چلے گئے راہی اس زمیں پر اکڑ کر چلنے والے
سب کچھ دیکھ کر بھی تو ہم نہیں ہوتے ہیں شرمشار یہاں