حرکت قلب ٹھر نہ جائے کہیں
کوئی بے مہر نہ جائے کہیں
بڑی مشکل سے چھٹے ہیں اندھیرے
اب یہ سحر نہ جائے کہیں
سرد موسم کی سرد راتوں میں
کوئی پچھلے پہر نہ جائے کہیں
بڑا مشتعل کرتے ہیں یہ اکثر
کوئی خواب بکھر نہ جائے کہیں
سجائی ہے یہ محفل سخن اسلئے
کوئی بے بحر نہ جائے کہیں
محوہے کوئی غم میں اسقدر احسن
کہہ دو کہ کوئی ادھر نہ جائے کہیں