حریم ناز میں ہلچل میں وہ مچا دوں گا
فُغاں کچھ ایسی کروں گا، فلک ہلا دوں گا
ہنر وری کا نیا معجزہ دکھا دوں گا
جو اشک آنکھوں میں ہے، کیمیا بنا دوں گا
تمہاری چشم توجہ میں آ ؤں گا اس طور
دکھائے گا جو میرا دل، اسے دعا دوں گا
نہ پوچھ مجھ سے میرے دل کی کیفیت ہمدم
چھڑا جو تار سخن تو غزل سنا دوں گا
سنا ہے ذوقَ وفا کا امین ہے رومی
کہیں ملے گا مجھے تو تمہیں دکھا دوں گا