حسنِ ادا کی جس میں ہو بھرمار دوستو
دِل ایسے تکلم کا پرستار دوستو
کہنے کو تو بیان سبھی نے دئیے مگر
تابندہ وہی جِس میں تھا کِردار دوستو
جسکے پڑھے سے ذوق کی تسکین ہی نہ ہو
جو روح و جاں کو بھی کرے سرشار دوستو
پڑھ کے بھی جسے پڑھنے کی طلب رہے باقی
مائل قرءات پہ دِل ہو بار بار دوستو
الفاظ میں ڈھل کر جو دل میں جا بسے عظمٰی
دل ایسے تخیل کا طلبگار دوستو
حسنِ ادا کی جس میں ہو بھرمار دوستو
دِل ایسے تکلم کا پرستار دوستو