حسن چاہت کا ذریعہ وہ بناتے ہیں نہیں
اپنا جلوہ یوں کسی کو وہ دکھاتے ہیں نہیں
خوش وہ رہتے بیش تر ہیں سادہ دل جو لوگ ہیں
وہ بناوٹ کے لیے تو مسکراتے ہیں نہیں
خوش دلی سے پیش آنا شیوہ ان کا ہوتا ہے
وہ کسی کو عیب جوئی سے ستاتے ہیں نہیں
اپنے دل کو پاک رکھتے ہیں ہمیشہ ذکر سے
رب سے غافل بن کہ پل بھی وہ گنواتے ہیں نہیں
رہتے ہر دم ہیں خودی میں کفر سے بیزار ہیں
جان اپنی کی بھی خاطر گڑگڑاتے ہیں نہیں
پختہ ہے ایمان جن کا سب سے پیارے دین پر
زر زمیں سے دل انھی کے ڈگمگاتے ہیں نہیں
در گزر کرتے ہی رہتے ہیں ہمیشہ ظلم پر
لب پہ اپنے بھی شکایت وہ تو لاتے ہیں نہیں
میں تو عامر ڈھونڈتا ہوں ایسے لوگوں کو یہاں
ایسے مخلص مجھ کو لیکن مل ہی پاتے ہیں نہیں