حقیقت کو تخیل کی نگاہوں میں سجا دوں
حقائق کیا ہیں یہ سارے زمانے کو بتادوں
کوئی کب تک تخیل سے حقیقت کو چھپائے گا
کہو تو ہر حقیقت کو خیالوں میں بتادوں
کوئی چاہے نہ چاہے سچ نہیں چھپتا چھپانے سے
تو اچھا ہے کہ پہلے سے ہی یہ پردہ ہٹا دوں
جو تم چاہوں تو محفل میں ہمارے قدر دانوں کو
ہماری داستاں اپنی زبانی میں سنا دوں
ہمیشہ دل کے کہنے پہ چلایا خود کو عظمٰی نے
اب دل کہتا ہے دل کو اپنے پیچھے چلا دوں