حق والوں کے حق میں ، عدالت کون کرے گا
یہاں سب ہی مجرم ہیں ، وکالت کون کرے گا
سچ کے محاز پر یہاں بِک جاتے ہیں لباس تک
بتاٶ خود اپنی یہ ، حالت کون کرے گا
ڈاکٹر نہیں ، انجنٸیر نہیں ، سیاست دان بنوں
پڑھ لکھ کر ایسی ، جہالت کون کرے گا
دوسری شادی اب کسی گالی سے کم نہیں
چھوڑو نام اپنے ایسی ، زلالت کون کرے گا
کر کچھ صدقہ خیرات اور مستی میں جی اخلاق
کیوں سوچتا ہے یتیموں کی ، کفالت کون کرے گا