اس خوف و دشت کی وادی میں
اپنا حوصلہ کبھی مت ہارنا
یہ آگ جہاں لگی ہے
وہاں خون بی جل چکا ہے
یہ ایسی وادی ہے
جہاں پْراسرار با شندے ہیں
جن کی خوراک انسان ہیں
غور سے سنو
وہ چیخ و پْک
وہ کرب ناک صدائیں
غور سے دیکھو وہ مسخ شدہْ بے گور و کفن بکھری لاشیں
یہ تو پھر لاشیں ہیں
اس بستی میں محفوظ نہںش ہیں
عورتیں
بچے
بوڑھے
بلکہ جوان بھی لا پتہ ہیں
ان کی کرب ناک آہوں کو سنو
اے سننے والو
اے دیکھنے والو
سمجھنے والو بحسو
جو آگ وادی کے
بستی کے اک گھر میں لگی ہے
ایسا نہ ہو کہ وہ آگ تمہارے آشیانے تک بھی پنہچ جاے
اے اندھو
اے بہرو
کچھ تو ہوش کرو
کیا جب گھر جل جاے گا تب تدبیر کرو گے؟؟؟
سنو کوئی بھی نہ آے گا تمہاری مدد کو
بس اپنا حوصلہ مت ہارو
اس خوف و دشت کی وادی میں