بیتے جب سال وُہ بچپن کے
منہ زور جوانی در آئی
جذبات نے اپنا رُخ بدلا
پھر بندھ گے وُہ پابندیوں میں
گھر کی اونچی دیواروں میں
کیا تجھ کو بھی یاد آتے ہیں
اَ ک لڑکی تھی اَک لڑکا تھا
تب چھُپ چھُپ کر وُہ ملتے تھے
تق دیسَ محبت کی قسمیں
وُہ روز ہی کھایا کرتے تھے
اور ساتھ نبھانے کے پیماں
وُہ روز ہی باندھا کرتے تھے
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے وُہ
کئی خواب سُہانے بُنتے تھے
کیا تجھ کو بھی یاد آتے ہیں
اک لڑکی تھی اک لڑکا تھا
(جاری)