خامشی
خامشی پاؤں پھیلاۓ بیٹھی ہے
جومری آنکھیں دیکھ رہی ہیں
وہ سب آنکھوں سے عیاں کرنے کی
ہونٹوں سے ادا کر نے کی
مجھ میں سکت نہیں ہے
یا ہمت نہیں ہے
ظاہر کے پردے میں چھپی بے حسی کی آ ہٹیں
مرے کان سن رہے ہیں
مرے دل پر بڑھ رہا ہے ناامیدی کا بو جھ
سِل کے اوپر سِل دھرتا جارہا ہے وقت مسلسل
اس خاموشی کے بھیانک شور میں دبتی جارہی ہیں
مرے اندر کی سب آوازیں
سب خواہشیں