خاک رشتے وفا کے نبھائے گا وہ ۔
غیر ھے بیگانہ پن دکھائے گا وہ۔
اس کو کیا غرض کوئی جئے یا مرے؟
کیوں کسی کیخاطر آنسو بہائے گا وہ؟
وہ جو خود غرض ھے یار مطلبی !
کیسے وفا کی قیمت چکائے گا وہ؟
جس کو نفرت ہو پیار کے نام سے۔
پیار کیا ھے کیسے جاں پائے گا وہ؟
ہو پسند جس کو دور رہنا الگ !۔
میلا محبت کا کسطرح لگائے گا وہ ؟
مانا درد رکھتا ھے دل میں بےحساب۔
مگر ستمگری کا حساب کیسے چکائے گا وہ؟
اس میں کوئی شک نہیں اپنی بقا کیخاطر۔
یار عشق میں سولی ہم کو چڑھائے گا وہ۔
ھے وہ کندہ دل پر ھمیشہ کے لیے۔
دیکھیتے ہیں نام اپنا کس طرح مٹائے گا وہ؟