خاک نہیں انگارہ ہوں میں روشن ستارہ ہوں نور کا استارہ ہوں مجھ میں چھپی تجلّی ہے یہ تو بس بہلاوا ہے یہ تو محض تسلّی ہے اِس میں کوئی حقیقت نہیں یہ لفظی تعلّی ہے