خدایا
یہ کیسی زندگی ہے
تھک گئی ہوں جیتے جیتے
بس مجھ سے اب نہیں ہوتا
کب تک اور صبر کروں
کب تک اور جینا ہے
کب تک خود کو سمجھاوں
بہت مشکل ہے زندگی
سنو مجھ سے نہیں ہو گا
بس یہ شام ڈھل جاۓ
اور یہ پتہ ہی کٹ جائے
مجھے بس دور جانا ہے
بہت ہی دور جانا ہے
اس زندگی کی مستی سے
اوراس دنیا کی بستی سے
ان انسانوں کی ہستی سے
ان جسموں کے پتلوں سے
کسی روحوں کی دنیا میں
جہاں کوئی دل بھی نہ ٹوٹے
جہاں احساس مر جائیں
جہاں ہر شحص اکیلا ہو
جہاں خاموشی ہر سو ہو
جہاں کوئی راستہ نہ ہو
جہاں ہر چیز تھم جائے
جہاں نہ کوئی خواہش ہو
جہاں نہ کوئی ارماں ہو
جہاں پہ کچھ بھی فرض نہ ہو
جہاں پہ کوئی قضانہ ہو
جہاں سب کچھ ازل سے ہو
جہاں سب کچھ ابد تک ہو
جہاں کچھ بھی فنا نہ ہو
بس صرف خاموشی چھا جائے
اور پھر دل سکوں میں آجائے