خدا ہم کو ا یسی خدائی نہ دے
کہ ا پنے سوا کچھ د کھائی نہ دے
خطا وار سمجھے گی د نیا تجھے
اب اتنی ز یادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیو ں کی سنائی نہ دے
غلا می کی بر کت سمجھنیں لگیں
ا سیرو ں کو ا یسی ر ہا ئی نہ دے
خدا ایسے ا حساس کا نام ہے
رہے سا منے اور د کھائی نہ دے