خرد اپنی ملوکانہ ذرا مسلم اگر کر لے
نگر کا سر جھکا دے جو عقیدہ باہنر کر لے
فرنگی جانتا ہے کہ فقیری طرز کا بندہ
اگر چاہے تو کرمک کی کرن سے ہی سحر کر لے
کلام پاک کی تعظیم اس دنیا ہے فانی میں
کنشت و کافر و مشرک ہے جو بھی تو بشر کر لے
جگت ھے دین کامل پر جلالی ہے جلالی ہے
مرا دین گل کی صورت ہے تو جب چاہے نظر کر لے
خدا کے نام کا سجدہ جگر کا وی کہاں پیارے
علی مولا جہاں آئے مری جاں تو ادھر کر لے