یہ خواب ہی تو ہیں جو جاگیر ہیں ہماری
کہیں یہ ٹوٹ نہ جائیں کہ توقیر ہیں ہماری
ہر خواب کو روزن وقت پہ اٹھا رکھنا لوگو
یہ نسل آئندہ کے لیے تعبیر ہیں ہماری
رہو جس حال میں تم، بلند اپنا کردار رکھنا
چبھتی نظر ہو یا اٹھتی انگلی، تحقیر ہیں ہماری
جذبہ ایماں سے سرشار ہیں قلب ہمارے
مت دیکھو کہ کمانیں بے تیر ہیں ہماری
نکلیں گے فتحیاب ہر معرکے سے دیکھنا
فتح وکامرانی جان لو، تقدیر ہیں ہماری
بخشو قوت ایماں کو اپنے، تھامے رہو قرآن
مشکل گھڑی میں بس یہ ہی تدبیر ہیں ہماری
ہو بزم یاراں تو جان بھی نچھاور کردیں
دشمن کے لیے نظریں بھی شمشیر ہیں ہماری