خواب دیکھے تھے ہم نے

Poet: By: Azhar Iqbal Butt, Karachi

کیسے کیسے خواب دیکھے تھے ہم نے
دشمن بے حساب دیکھے تھے ہم نے

ہمیں تو مکمل چہرہ نہ دکھایا تھا کبھی
غیر کےساتھ بے حجاب دیکھے تے ہم نے

جس سے ملتا وہ اسی کا گن گاتا تھا
لہجے میں ادب و آداب دیکھے تھے ہم نے

اب وہ آسماں تک پہنچ گئے ہیں
جن کے حال خراب دیکھے تھے ہم نے

وقت گزارنے کے لیے کرتے ہیں محبت
کچھ ایسے بھی جناب دیکھے تھے ہم نے

بچھڑنے سے تازگی کھو گئی چہرے کی
جہاں پر اکثر گلاب دیکھے تھے ہم نے

وقت لوٹ کر نہیں آتا اچھا گزارنا تم
گفتگو کے یہ لب لباب دیکھے تھے ہم نے

میں ہر سانس کے ساتھ تجھے یاد کرتا ہوں اظہر
ٹوٹ گئے مل کر جو خواب دیکھے تھے ہم نے

 

Rate it:
Views: 821
27 Dec, 2007
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL