اب یہ خواہش ہے، سر_عام یہ نقصان کروں
خواب ٹوٹے تو کہیں آنکھ بلیدان کروں
ایسی وحشت میں گھٹن جان نگل سکتی ہے
حبس چھوٹے تو ترے ہجر کا اعلان کروں
اے مرے دوست تسلی دے! مرا ہاتھ بٹا
حوصلہ دے، کہ! کسی درد کو مہمان کروں
اس نے چھوڑا ہے مجھے صرف یہ مہلت دے کر
ایسے بکھروں کہ بھرے دشت کو حیران کروں
کون اپنا ہے جسے درد سناوں راشد
اس خرابے میں بھلا کس کو پریشان کروں