خواہش ہے اپنا دکھ ہمارے نام کرے کوئی
بےوفائیوں کا الزام ہمارے نام کرے کوئی
ہم اسے بنایں اپنی سوچوں کا محور
ہمارے پیار کو بدنام سرعام کرے کوئی
وہ آئے ملنے صبح کے اجالوں میں
پھرغموں کے حوالے ہمیں سرشام کرے کوئی
لے جائے ہماری وفائوں کو اپنے ساتھ
اور اپنی جفائیں ہمیں انعام کرے کوئی
ہو جائیں رسوا شہر کی گلیوں میں ہم
ہماری بربادی کے قصے لب بام کرے کوئی