خواھشیں پوری ھوں یہ تمنا رہی ہے
ہم کو احساس جرم کی عادت رہی ہے
ہم سے اپنے پرائے کو شکایت رہی ہے
وہ اجنبی تو نہیں ہے اس سے اپنی شناسائی رہی ہے
کوئی جھوٹ بولے تو بولے اپنی تو سچ بولنے کی فطرت رہی ہے
میں بھی حسین تھا رباب مگر سادا رہنے کی طبعیت رہی ہے