خودی کے جیسی بےخودی ہوگی
دل و نگاہ میں سر خوشی ہوگی
ویرانیاں سمٹتی جائیں گی
ہر اک منظر میں دلکشی ہو گی
دئے ہزار نگاہوں میں جگمگائیں گے
درونِ خانہ روشنی ہو گی
ابھی مرجھائے سے جو لگ رہے ہیں
انھی چہروں پہ تازگی ہو گی
نئی روح پھونکنے کی دیر ہے بس
جواں گلشن میں زندگی ہو گی
قلم نفرت ہی نہیں اگلیں گے
محبت کی بھی شاعری ہو گی
خیال پھر سے مسکرائیں گے
اداس چہروں پہ پھر ہنسی ہو گی
خودی کے جیسی بےخودی ہوگی
دل و نگاہ میں سر خوشی ہوگی