خود آئینہ ہوں پس آئینہ سوال بھی ہوں

Poet: درشہوار By: Suhaira Hassan, Attock

خود آئینہ ہوں پس آئینہ سوال بھی ہوں
شکاری بھی ہوں اور شکار دجال بھی ہوں

الفت ہے مجھے بحر بیکراں سے ہم دم
خرد کی موج ہوں غم کی ہسپتال بھی ہوں

ہے میرا بول بالا چہار سو دنیا میں مگر
دنیاۓ عجم میں طبقاتی استحصال بھی ہوں

مجھ سا نہیں ہے کوئی خاموش طبع یہاں
الٹ اپنا ہوں اٹھکھیلیوں کی چال بھی ہوں

طفل کا کھیل تماشہ ہے دنیا غالب کی درشہوار
اس دنیا میں اک میں کھلونا رجال بھی ہوں

Rate it:
Views: 446
13 Aug, 2018