خود آئینہ ہوں پس آئینہ سوال بھی ہوں
شکاری بھی ہوں اور شکار دجال بھی ہوں
الفت ہے مجھے بحر بیکراں سے ہم دم
خرد کی موج ہوں غم کی ہسپتال بھی ہوں
ہے میرا بول بالا چہار سو دنیا میں مگر
دنیاۓ عجم میں طبقاتی استحصال بھی ہوں
مجھ سا نہیں ہے کوئی خاموش طبع یہاں
الٹ اپنا ہوں اٹھکھیلیوں کی چال بھی ہوں
طفل کا کھیل تماشہ ہے دنیا غالب کی درشہوار
اس دنیا میں اک میں کھلونا رجال بھی ہوں