خوشی کی لہر بھی اداسی کا زہر بھی
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Hustonکچھ نہ کہتے ہوئے بھی بہت کچھ کہہ جاتی ہیں
شوخ و چنچل ہوں تو گستاخ ہو جاتی ہیں یہ دو
خوشی کی لہر بھی اداسی کا زہر بھی ان میں
خاموشی کی زباں میں کر جاتی ہیں باتیں دو
لاکھ چھپاۓ من میں دکھ اپنے کوئ
بد لی بن کے برس جاتی ہیں یہ آنکھیں دو
خوشی ہوغم ہو ہرآنکھ میں رہتے ہیں آنسو
دل کا غُباردُھل جاۓ گر بہہ جایئں درخشندے آنسو دو
More General Poetry






