ہوا کے دوش پہ چلتے ہوئے یہاں پہنچے
خوشی کے راگ بکھیرے جہاں جہاں پہنچے
ہر ایک سمت کھلائے محبتوں کے کنول
جہاں سے گزرے ،جہاں بھی یہ کارواں پہنچے
نہ مڑ کے دیکھا کبھی دور ساحلوں کی طرف
سمندروں میں بھنور کے جو درمیاں پہنچے
بہت کٹھن ہے تری روح میں اتر جانا
وہاں تو صرف ترے دل کے راز داں پہنچے
فلک پہ تاروں کی چاہت میں چل دیے لیکن
کچھ اور دیکھا نظارہ جو ہم وہاں پہنچے
ہمارا ملنا مقدر میں ہی نہیں شاید
گئے تمھاری طرف اور تم یہاں پہنچے
ابھی تو عشق کا باقی ہے امتحاں زاہد
قدم تمھارے ابھی دار تک کہاں پہنچے