Add Poetry

خوشی کے راگ بکھیرے جہاں جہاں پہنچے

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

ہوا کے دوش پہ چلتے رواں دواں پہنچے
خوشی کے راگ بکھیرے جہاں جہاں پہنچے

ہر ایک سمت کھلاتے رہے محبتوں کے کنول
جہاں سے گزرے ، جہاں بھی یہ کارواں پہنچے

نہ مڑ کے دیکھا کبھی دور ساحلوں کی طرف
سمندروں میں بھنور کے جو درمیاں پہنچے

بہت کٹھن ہے تری روح میں اتر جانا
وہاں تو صرف تریے دل کے رازداں پہنچے

فلک پہ تاروں کی چاہت میں چل دیے لیکن
کچھ اور دیکھا نظارہ جو ہم وہاں پہنچے

ہمارا ملنا مقدر میں ہی نہیں شاید
گئے تمھاری طرف اور تم یہاں پہنچے

ابھی تو عشق کا باقی ہے امتحاں زاہد
قدم تمھارے ابھی دار تک کہاں پہنچے

(تصیح شدہ اور اصل مسودے کے مطابق )

Rate it:
Views: 427
01 Mar, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets