خون سے لتھڑے ہوئے دیوار و در دیکھے گا کون
میرے پیچھے میرا بدبودار گھر دیکھے گا کون
کون جانے گا مرے حالاتِ اصلی میرے بعد
زندگی کی کس طرح میں نے بسر دیکھے گا کون
دیکھ بھی لے گا اگر کوئی مرے سینے کے داغ
پار سینے کے لگے زخمِ جگر دیکھے گا کون
لوگ تو دیکھیں گے منزل پر کھڑے انسان کو
کیسے مشکل راستوں پر تھا سفر دیکھے گا کون
آئینہ کہتا ہے مجھ سے اور میں آئینے سے
جس قدر میں دیکھتا ہوں اس قدر دیکھے گا کون
دیکھنے والی تو آخر ہو گی حالت آخری
دیکھنے والے کی حالت کو مگر دیکھے گا کون
ٹھان لی ہے، بن کے دیوانہ پھروں گا اور مجھے
کوچۂ دلبر میں تنہاؔ رات بھر دیکھے گا کون