نہ جانے اکثر مجھ سے کیوں پوچھتے ہیں لوگ فکر تمکو اس قوم کی آخر اتنی رہتی کیوں ہے الجھن تو مجھے بھی ستاتی ہے کبھی کبھی ذہن میں میرے خیالات کی گنگا بہتی کیوں ہے