خیال سے خیال ٹکر کھاتے ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

خیال سے خیال ٹکر کھاتے ہیں
خوابوں کے محل اجڑ جاتے ہیں

خدا کی خدائی دیکھ کر بھی اکثر
پوجے تو یہاں پتھر جاتے ہیں

کس کس کی مانگ قبول ہوئی؟
درگاہوں پہ روز لنگر جاتے ہیں

لوگ اپنی حسرتوں سے یوں ہی
لڑکر بھی پھر کدھر جاتے ہیں

سکوں کے خاطر سکوں ہی کھو کر
بھٹکتے بھٹکتے لوگ مر جاتے ہیں

تمہاری منزل تم ہی چن لو
ہم تو سنتوشؔ اِدھر جاتے ہیں

 

Rate it:
Views: 429
06 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL