خیال سے خیال ٹکر کھاتے ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

خیال سے خیال ٹکر کھاتے ہیں
خوابوں کے محل اجڑ جاتے ہیں

خدا کی خدائی دیکھ کر بھی اکثر
پوجے تو یہاں پتھر جاتے ہیں

کس کس کی مانگ قبول ہوئی؟
درگاہوں پہ روز لنگر جاتے ہیں

لوگ اپنی حسرتوں سے یوں ہی
لڑکر بھی پھر کدھر جاتے ہیں

سکوں کے خاطر سکوں ہی کھو کر
بھٹکتے بھٹکتے لوگ مر جاتے ہیں

تمہاری منزل تم ہی چن لو
ہم تو سنتوشؔ اِدھر جاتے ہیں

 

Rate it:
Views: 411
06 Jan, 2011