خیال ہے یہ خواب ہے
حقیقت نہیں سراب ہے
سب ریت کا سمندر ہے
یہ جو سامنے چناب ہے
کانٹوں سے لہو رنگ ہے
یہ جوسرخیء گلاب ہے
سکون سے بیٹھا ہے مگر
دیوانہ بہت بیتاب ہے
بظاہر پرسکون ہے
یہ زندگی عذاب ہے
ابھی نظر سے عنقا ہے
جو آنے کو انقلاب ہے
یہ مختصر تحریر ہے
لیکن مکمل کتاب ہے
زندگی کے نام پہ
جس کا انتساب ہے
عظمٰی ہر عمل کیساتھ
گناہ ہے ثواب ہے
خیال ہے یہ خواب ہے
حقیقت نہیں سراب ہے
سب ریت کا سمندر ہے
یہ جو سامنے چناب ہے