درد دل بھی اب درد جان بنتا جا رہا ہے
جو سب سے اپنا تھا وہی انجان بنتا جا رہا ہے
کبھی ہمیں بھی بھت عزیز تھی زندگی اے دوست
اب تو موت کو منہ لگانا آسان بنتا جا رہا ہے
محبت کو کیا معنی پہنا دیے حضرت انسان نے
اب تو انسان بھی تو حیوان بنتا جا رہا ہے
جب وہ میرے ساتھ تھا کوئی جانتا تک نہ تھا
جب سے چھوڑا اس نے مجھے وہ میری پہچان بنتا جا رہا ہے
جو لکھتا رہا ہوں اس کے لئے دو چار لفظ خاکی
اب تو وہ اک دیوان بنتا جا رہا ہے