درد مسکرتے ہیں اب بھی تیرے آنے پر
ھم غم بھول جاتے ہیں اب بھی تیرے آنے پر
عمر کاٹ دی لیکن بچپنا نہیں جاتا
ھم دیے جلا تے ہیں اب بھی تیرے آنے پر
نیند جاتی رہتی ہے تیری یاد آئے تو
ھم خواب سجاتے ہیں اب بھی تیرے آنے پر
شبنمی ستاروں پر پھول کھلنے لگتے ہیں
ھم خوشی مناتے ہیں اب بھی تیرے آنے پر
اب بھی تیری آہٹ پر رات مسکراتی ہے
ستارے ٹمٹاتے ہیں اب بھی تیرے آ نے پر
تیرے ہجر میں ھم پر اک عذاب تاری ہے
ھم چونک چونک جاتے ہیں اب بھی تیرے آنے پر
آس لوٹ آتی ہے اب بھی تنہایوں میں تنویر!
ھم آنسو چھپاتے ہیں اب بھی تیرے آنے پر