بابا
میں اپنے گھر میں تنہا تھی
آپ ماما کے ساتھ اللہ کے گھر میں تھے
اپنے میز بان کی خوشنودی کے لیے
آپ ایک سیاہ پتھر کے پاس گئے
وہ شیطان تھا
آپ نے پتھر کو پتھر مارے
مگر بابا
شیطان تو وہاں نہییں تھا
وہ تو میرے ساتھ تھا
خوبصورت سا داڑھی والا
بالکل آپ جیسا
اس نے مجھے پیا رکیا
مجھے ٹافی دی
مجھ سے بڑی سی گڑیا دلانے کا وعد ہ کیا
میں نے پیار سے اس کی انگلی تھام لی
اب میں تنہا نہیں تھی
وہ دھیرے دھیرے چلتا رہا
اور میرا دل گڑیا ملنے کی امید سے
اُچھلتا کودتا رہا
پھر جانے کب ہم ایک تاریک کمرے میں داخل ہوگئے
بابا جانے کب!
جو پتھر آپ نے شیطان کو مارے تھے
ایک ایک کرکے میرے جسم میں پیوسط ہوتے چلے گئے
درد نے میری گڑیا میری آنکھوں سے چھین لی
اور پھر
اندھیرا چھا گیا
اور روشنی اپنے ہی سرد سمندر میں ڈوب گءی
بابا آپ کہاں ہو؟
آپ کا میزبان کہاں ہے؟
بابا شیطان کو پتھر مت مارو
وہ پتھر مجھے لگتے ہیں
مجھے بہت درد ہوتا ہے بابا
شیطان کو پتھر مت مارو!