دریچہ عام سے نکلے

Poet: سید hammad razaنقوی By: syed hammad raza naqvi, faisalabad

صبح کے مسافر سر شام سے نکلے
ازل سے ہے اسی کام سے. نکلے

آغاز سفر مے تو سالار سخن تھے
پہنچے جو منزل پہ انجام سے نکلے

کہ اب خودی سے نفرت ہونے لگی
داغ اتنے مرے نام سے نکلے

پابند گل تھے تو کھلنے کی تھی تمنا
جو کھلے تو نشہ بن کے جام سے نکلے

کل جو تھے رضا مسجود ملائک
آج تیرے دامن کے دریچہ عام سے نکلے

Rate it:
Views: 282
24 Jun, 2016