در و دیوار سے ڈر جاؤ گے
اٹھ کے صحرا سے جو گھر جاؤ گے
در بدر پھر تو لیا سارا دن
ہو گئی رات کدھر جاؤ گے
شیشہ دل ہے شکستہ دیکھو
اب کے ٹوٹا تو بکھر جاؤ گے
میں تو ڈوبوں گا مگر ہم سفر
تم تو ساحل پہ اتر جاؤ گے
درد قائم ہے مگر زندہ ہوں
وہ تو کہتا تھا کہ مر جاؤ گے
عشق برباد کرے گا لیکن
ہو کے برباد سنور جاؤ گے
ہے سدید اس کا نگر رستے میں
اجنبی بن کے گزر جاؤ گے